شب قدر کے بارے میں یہ کہنا غلط ہے کہ اس کی کوئی فضلیت حدیث سے ثابت نہیں، حقیقت یہ ہے کہ بہت سے صحابہ اکرام رضون اللہ تعالیٰ علیم اجمعین سے احادیث مروی ہیں جن میں نبی ﷺ نے اس رات کی فضلیت بیان فرمائی ، لہذا اس رات کی فضلیت کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بالکل غلط ہے۔
سرکار دو عالم رمضان المبارک کے آخری عشرہ آتے ہی عبادت پر کمر باندھ لیتے آخری عشرہ کی راتوں کی طاق راتوں کو جگا کرتے اور اپنے اہل کو جگایا کرے۔ (سنن ابن ماجہ )
شب قدر کی کم ازکم نماز دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ ہزار رکعت (نوافل) ہے۔ اس رات آقا ﷺ پر کثرت سے درود پاک بھیجے۔ علما اکرام کا فرمانا ہے اس رات کو کم ازکم 100نوافل ادا کرنے چاہیے۔
رمضان المبارک میں طاق راتوں خصوصاََ 27ویں رات کو ان نوافل کو کثرت سے پڑھنے کی علما اکرام نے بہت فضلیت بیان کی ہے۔